کیسی ویرانی میں گم ہے زندگی
کون بیٹھا ہے غموں کے تخت پر
کس نے لکھا دل ہمارے بخت پر
کس نے بھیجی ہے ہمارے نام
ایسی بے کلی کی شام
ہماری زندگی کی بام سے باہر کبھی جاتی نہیں ہے جو
ہماری آنکھ کب تک منظروں کے خاروخس سے
بے سبب الجھی رہے گی رات دن
اور کب تکک آخر ہمیں لوگوں کے آنسو
اپنی اپنی چھب دکھاتے جائیں گے
اور کب تلک مغموم دل لپٹا رہے گا سوگ میں
بولو کہ آخر کب تلک جیون رہے گا روگ میں؟
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)