وفائیں گائیں گی اس کا ترانہ
میں ہو جاؤں گا اس کے بعد قائم
مجھے بس اک ذرا اوپر اٹھانا
ملاؤ بس مجھے پہلے خدا سے
پھر اس کے بعد جو چاہے ملانا
تمہیں میں سوجھنے دینا بہانہ
مرا اتنا تو سچا تھا نشانہ
ہمیشہ جا چکے ہوتے ہیں سارے
جنہیں بھی یاد کرتا ہے زمانہ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دو بول محبت کے)