ہراس
میں تم سے روٹھنا نہیں چاہتا
میں روٹھنے سے بہت ڈرتا ہوں
مجھے اپنا آپ کسی ڈرے ہوئے پرندے ک طرح لگنے لگتا ہے
تمہیں پتہ تو ہو گا
ڈرے ہوئے پرندے کبھی نہیں لوٹے
میرے لئے پیچھے مڑ کے دیکھ لینا بھی آسان نہیں
ایک بار میں نے ذرا سا مڑ کے دیکھا تھا
تب سے میں ذرا سا پتھر کا ہو گیا ہوں
مجھے اپنے ماضی سے چڑ ہے
ماضی کبھی کچھ دیتا نہیں
بہت کچھ لے لیتا ہے
بیتی ہوئی چیزیں ویسے بھی بیتی ہوئی ہی ہوتی ہیں
کربناک اور تکلیف دہ
میں ہر بیتی ہوئی شے سے خوفزدہ ہوں
روٹھا ہوا
ڈرا ہواپرندہ
شکر ہے تم وقت نہیں ہو
ورنہ بیت گئے ہوتے
اور میں تم سے روٹھ گیا ہوتا
بغیر کچھ کہے سنے
فرحت عباس شاہ