مجھے معلوم ہے
تم تو کوئی مہمان ہو
جس نے ذرا کچھ دن ٹھہر کو لوٹ جانا ہے
مگر یہ دل کی بستی بھی عجب مہمان خانہ ہے
کبھی کوئی کہیں سے آ کے کچھ دن ٹھیر جائے تو
یہ بستی اس کی خوشبو، اس کے غم اور اس کی یادوں میں
گھری رہتی ہے عمروں تک
یہ بستی کی خود اپنے آپ اندر سے اسیری بھی عجب شے ہے
رہائی کی کوئی صورت نہیں ہوتی
مگر تم تو کوئی مہمان ہو
تم تو ذرا کچھ دن ٹھہر کر لوٹ جاؤ گے
فرحت عباس شاہ