زخم دل تو اور بھی گہرا ہوا
زندگی وجہِ ملامت بن گئی
میں تمہارے بن عجب رسوا ہوا
راستے جن رونقوں کو کھا گئے
میں بھی ہوں اک قافلہ گزرا ہوا
جس جگہ اب پانیوں کے زخم ہیں
ایک دریا تھا یہاں سوکھا ہوا
دل تمہارے مسئلے میں جان من
پیر ہے کوئی بہت پہنچا ہوا
رات بھی ہے خوب اپنے آپ میں
ہجر بھی ہے جوش میں آیا ہوا
مجھ کو اس سے کیا ہے تم کہتے رہو
مستند ہے میرا فرمایا ہوا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)