کئی سراب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
تمہارا غم، غمِ دنیا، علوم، آگاہی
سبھی عذاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
اسی لیے تو میں عُریانیوں سے ہوں محفوظ
بہت حجاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
نہ جانے کون ہیں یہ لوگ جو کہ صدیوں سے
پسِ نقاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
میں بے خیال کبھی دھوپ میں نکل آؤں
تو کچھ سحاب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)