میں نے کہا
تمہاری فطرت اپنی جگہ
مجھے بتاؤ
میں تمہارے لیے کیا کروں
کہنے لگے
اپنی سماعت ہمیں دے دو
ہم اس میں چھید کریں گے
پگھلا ہوا سیسہ
اور اُبلتا ہوا لاوا ڈالیں گے
اپنی انگلیاں ہمیں دے دو
ہم ان سے ناخن کھینچ لیں گے
ان کی پوریں تراش کے قلم بنائیں گے
اور ٹپکتے ہوئے خون سے
اپنے احساسات تحریر کریں گے
اور بتائیں گے
شعور کیا ہے
فکر و ادراک کی کتنی منزلیں ہیں
جذبے لطیف ہوں،
احساس نازک ہو،
تو کتنے رنگ کھلتے ہیں
اور یہ بھی بتائیں گے
کہ ہم کیا ہیں
اور کتنے عظیم ہیں
فرحت عباس شاہ