تمہارے نام پہ ہم نے ہزاروں مرتبہ فرحت

تمہارے نام پہ ہم نے ہزاروں مرتبہ فرحت
خود اپنے آپ کو دھوکے دیے ہیں ہار کے دل سے
محبت میں مقاماتِ جنوں ایسے بھی آتے ہیں
سماعت کو ہر اک لہجے پہ تیرا شک گزرتا ہے
خدا جانے وہ کیسی رات تھی جب ہم نہیں روئے
مگر دیوار و در سے جس طرح آنسو ٹپکتے تھے
قیامت کا بھی اک انداز ہے جب بھی گزرتی ہے
سنبھلنے میں دلوں کی زندگی لگ جایا کرتی ہے
مجھے تم سے محبت تھی مگر کچھ آجکل جاناں
مرے حالات ایسے ہیں کہ میں کچھ کہہ نہیں سکتا
کسی کا اس میں کیا تھا جو سبھی سے کہتے پھرتے ہم
ہمارا درد تھا ہم نے چھپا کے رکھ لیا سب سے
یہی اک رات ایسی ہے تکا کرتی تھی جو ورنہ
ہم اپنے اشک تکیے میں چھپا کر سو گئے اکثر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *