تنہائی بھی کتنا اچھا موسم ہے

تنہائی بھی کتنا اچھا موسم ہے
ایک جہان چمٹ آتا ہے سینے میں
برساتوں کے آتے آتے بستی میں
دل کے دریا آنکھوں تک آ پہنچے ہیں
دکھ کی یکسانیت سے تو لگتا ہے
جیسے ایک ہی رات پلٹ کر آتی ہو
بہلاوے تو لاکھوں تھے لیکن یہ دل
چکنی مچھلی بن بن ہاتھ سے پھسل گیا
دل کی بستی تہس نہس کر دینے والا
معصومیت سے کہتا ہے کیسے ہو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *