او۔۔۔ تو میرا اپنا ہے
تو میرا اپنا ہے
تو ہو جا خیالوں کے جھرنوں میں گم میں ڈھونڈوں تجھے
تو خوشبو پہن میں دیکھوں تجھے
تو خوشبو پہن میں دیکھوں تجھے
تو رنگوں میں ڈھل میں چوموں تجھے
او۔۔۔۔ تو میری شام ہے
میں تیرے نام ہوں
تو بادل کے جھولے سے نیچے اتر میں تھاموں تجھے
تو خوشبو پہن میں دیکھوں تجھے
او۔۔۔ میں تیری چاہوں میں
پڑا ہوں راہوں میں
تو پھولوں کے جنگل سے باہر نکل میں چھولوں تجھے
تو خوشبو پہن میں دیکھوں تجھے
تو خوشبو پہن میں دیکھوں تجھے
تو رنگوں میں ڈھل میں چوموں تجھے
فرحت عباس شاہ