تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں

تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں
تمہیں جہاں بھی ضرورت ہو میں سہارا بنوں
تو چھت پہ آئے تو شب بھر میں چاند بن جاؤں
سفر پہ نکلے کبھی تُو تو میں ستارا بنوں
میں روشنی کی طرح تیرے رخ پہ لہراؤں
میں تیری آنکھ میں چمکوں کوئی شرارا بنوں
تو مجھکو دیکھ کے کھل جائے پھول کلیوں سا
میں تیرے واسطے خوشیوں کا استعارا بنوں
کہیں بھی تجھ کو بھٹکنے نہ دوں کسی بھی طرح
میں ہر اندھیرے میں تیرے لیے اشارا بنوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *