آ مل سانول یار وے

آ مل سانول یار وے
کبھی آ مل سانول یار وے
مرے لوں لوں چیخ پکار وے
مرا سانول آس نہ پاس نی
مری ارتھی ہوئی اُداس نی
مجھے ملے نہ چار کہار وے
کبھی آمل سانول یار وے
کوئی بدلی بن بن برس گئیں
مری آنکھیں پیا کو ترس گئیں
دل روئے زار قطار وے
کبھی آمل سانول یار وے
تجھ ہر جائی کی بانہوں میں
اور پیار پریت کی راہوں میں
میں تو سب کچھ بیٹھی ہار وے
کبھی آمل سانول یار وے
مجھے ہجر نہ آیا راس نی
مرا چن چن کھا گیا ماس نی
مجھے گیا وچھوڑا مار وے
کبھی آمل سانول یار وے
مرے لوں لوں چیخ پکار وے
کبھی آمل سانول یار وے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *