اب تو جو کچھ ہے زبانی مولا

اب تو جو کچھ ہے زبانی مولا
آدمیت کی کہانی مولا
مجھ کو اکثر تری اس دنیا میں
بھول جاتے ہیں معانی مولا
ایک بس تو ہی تو اب باقی ہے
اپنے ہونے کی نشانی مولا
موت ہی روز نئی آتی ہے
زندگی تو ہے پرانی مولا
پھوٹ نکلے گا کبھی سیل رواں
آنکھ میں اتنا ہے پانی مولا
کس قدر جلدی سے دنیا میں تری
رت بدلتی ہے سہانی مولا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *