تجھے سونپ دیا ہے دل سجنا
اب خوشبو ہر سو پھیلے گی
اِک زخم گیا ہے کھِل سجنا
ہر رات ترے بن سینے پر
ہے دَھری ہوئی اِک سِل سجنا
ہر حُسن میں وار دوں تم پر سے
کیا آنکھیں، عارض، تِل سجنا
سینے میں میٹھا میٹھا دکھ
آنکھوں میں ہے جھلمِل سجنا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – من پنچھی بے چین)