میری آنکھوں کے پار کا دریا
اس سے دوری میں دشت ہے کوئی
لمس میں ہے قرار کا دریا
بہہ رہا ہے ہماری آنکھوں سے
کس طرح کا ہے یار کا دریا
کشتیوں سے بھرا ہوا ہو گا
اس کے دل کے دیار کا دریا
درد سے جا رہا ہے دل کی طرف
اس ترے سوگوار کا دریا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)