تیرے اور موسمِ بہار کے بیچ

تیرے اور موسمِ بہار کے بیچ
پھنس گیا ہوں میں خار زار کے بیچ
لاش رکھ دی ہے کس نے فرحت کی
عین اس شہرِ بے قرار کے بیچ
اس نے آنا نہیں مگر پھر بھی
گھِر گئی روح انتظار کے بیچ
کوئی پڑھ پڑھ کے مجھ پہ پھونکتا ہے
آگیا ہوں کسی حصار کے بیچ
اب کوئی گرمیِ وصال کہاں
جم گیا ہجر برف زار کے بیچ
لے گئے نام لکھ کے سچوں کا
آگئے ہم بھی اشتہار کے بیچ
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *