تیری یادوں کی لڑی ہو جیسے

تیری یادوں کی لڑی ہو جیسے
اور مرے دل میں پڑی ہو جیسے
تیری بے چینی سے یہ لگتا ہے
تجھ کو وحشت بھی بڑی ہو جیسے
رنگ اترے ہیں مرے چاروں طرف
تجھ سے ملنے کی گھڑی ہو جیسے
موت کے قرب کا احساس نہ پوچھ
میرے پہلو میں کھڑی ہو جیسے
اس قدر سست ہے دھڑکن دل کی
خون میں گانٹھ پڑی ہو جیسے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *