ٹوٹے ہوئے اک دل کی دعا کیوں نہیں لیتے

ٹوٹے ہوئے اک دل کی دعا کیوں نہیں لیتے
خواہش ہے تو پھر مجھ کو بلا کیوں نہیں لیتے
میں تھک بھی چکا، ٹوٹ چکا، بیت چکا ہوں
مولا مجھے دنیا سے اٹھا کیوں نہیں لیتے
یادوں کی جو اک درز کھلی ہے کہیں دل میں
اس درز سے تم تازہ ہوا کیوں نہیں لیتے
ممکن ہے وہ اظہار محبت سے ٹھٹھک جائے
اس شخص سے یہ بات چھپا کیوں نہیں لیتے
چاہت میں انا سوٹ نہیں کرتی ہمیشہ
روٹھا ہے تو پھر اس کو منا کیوں نہیں لیتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *