وصل کی چاند رات لے آؤں
بیٹھ جاؤں کسی دوارے پر
مانگ کر تیرا ہاتھ لے آؤں
کتنی صدیوں کے بعد بولوں میں
لب پہ اک تیری ہی بات لے آؤں
اپنی آنکھوں کی بند گلیوں میں
آنسوؤں کی برات لے آؤں
اتنی پوجا کروں کہ میں اک دن
ذات میں تیری ذات لے آؤں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)