جانے کس درد کا دیا ہوں میں

جانے کس درد کا دیا ہوں میں
رات اور دن بہت جلا ہوں میں
میں تو صدیوں سے بند مُٹھّی ہوں
کب کسی پر کبھی کھُلا ہوں میں
کم نہیں کر سکا تری مشکل
پر ترے ساتھ تو چلا ہوں میں
میں کہ سورج نہیں مقدر تھا
وقت سے پیشتر ڈھلا ہوں میں
اب ضرورت نہیں رہی اس کو
اس قدر دیر سے ملا ہوں میں
آج آیا نہیں تو یاد مجھے
آج تجھ سے جدا ہوا ہوں میں
اس نے جھپکی ہے آنکھ فرحت جی
ایک ہی پل میں بجھ گیا ہوں میں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *