جب ادھورے چاند کو دیکھا

جب ادھورے چاند کو دیکھا
جب ادھورے چاند کو دیکھا
تو جیسے روح پر
ایک بے وجہ اداسی کُہر بن کر چھا گئی
سانس کے نیلے بدن میں
سرسراتی یخ ہوا سے
دل کی بستی میں کہیں اک
مدتوں سےبند دروازہ کھلا
نیم تاریکی کسی کے سوگ میں نہلا گئی
جب ادھورے چاند کو دیکھا
تو کتنی دیر تک
آنکھ گزری عمر کے صحرا میں
بینائی کی زخمی انگلیوں سے
سنگ ریزوں کے بدن چنتی رہی
جب ادھورے چاند کو دیکھا
تو یہ احساس گھائل کر گیا
چاند ہے یا ڈار سے بچھڑا پرندہ مر گیاہے
آس کے دامن پہ پَر رکھے ہوئے
یا کوئی برہا شکستہ چاندنی کی اوٹ میں
رو رہی ہے ہجر کے سینے پہ سر رکھے ہوئے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *