دل میں آئے مگر سوال کے ساتھ
سادگی سے نہیں کہا کچھ بھی
بات کرتا رہا مثال کے ساتھ
پہل فطرت میں ہی نہیں شامل
چال بدلوں گا تیری چال کے ساتھ
اس نے ڈالی تھی بس نظر ترچھی
اور مجھے چھو گیا کمال کے ساتھ
اس طرح دل کو ٹھیس لگتی ہے
نہ ملا کر مجھے ملال کے ساتھ
اب نکلنا ہے کیا ترے غم سے
اب تو دل لگ گیا ہے جال کے ساتھ
فرحت عباس شاہ