آنکھ میں آنسو بھر جاتے ہیں
رات بھی لوٹ چلی ہے فرحت
آؤ چلو اب گھر جاتے ہیں
اب تو یہ محسوس کیا ہے
تیرے بن ہم مر جاتے ہیں
جیسے شام کے لمبے سائے
اک دوجے سے ڈر جاتے ہیں
اپنے گنے چنے سکھ بھی اب
غم کی گھاٹ اتر جاتے ہیں
چاند ستارے بھی اب فرحت
جھوٹے وعدے کر جاتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)