جس طرح کوئی کہے کر جائیے

جس طرح کوئی کہے کر جائیے
مصلحت یہ ہے کہ بس ڈر جائیے
آنکھ ہو، دل ہو، یا جاں ہو آپ کی
لوگ چاہیں گے کہ بس دھر جائیے
ان کی منشا تو یہی ہے شہر میں
بے سہاروں کی طرح مر جائیے
جب بہت تھک جائیں ہم تو راستے
دکھ سے کہتے ہیں کہ اب گھر جائیے
بزم فرحت کے یہی آداب ہیں
جائیے پر دیدہِ تر جائیے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *