راحتیں ہو گئیں ملال میں گم
ہم ترے ساتھ ساتھ تھے اور تو
ہو چکا تھا کسی خیال میں گم
کیسے پہنچیں تمہارے باطن تک
عمر بھر سے ہیں خدو خال میں گم
ہم بھی پھنس ہی گئے اگر تو کیا
اک زمانہ ہے اس کے جال میں گم
دوسرا کوئی کس طرح سنبھلے
حسن خود ہے ترے جمال میں گم
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)