تنہائیوں نے خاک اڑائی تو رو دیے
چہرے نے تیرا روگ چھپایا تو ہنس دیے
آنکھوں نے تیری یاد منائی تو رو دیے
خوشبو نے کوئی یاد دلایا تڑپ اٹھے
پھولوں نے داستان سنائی تو رو دیے
گزرا ہے ہم پہ خود یہی عالم اسی لیے
ہنسنے لگی کسی پہ خدائی تو رو دیے
راس آ چکی تھی تیرگیء شب کچھ اس قدر
گر شمع بھی کسی نے جلائی تو رو دیے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)