جو دن میں کھائی ہے روکھی تو رات ماش کے ساتھ

جو دن میں کھائی ہے روکھی تو رات ماش کے ساتھ
تمام عمر رہے ہیں اسی معاش کے ساتھ
اگا ہوا ہے جو سینے کے زخم خانے میں
یہ غم پنپتا ہے چاہت کی بود و باش کے ساتھ
ہے کس کے جانے سے زخموں میں تھرتھراہٹ سی
یہ کون سینے سے نکلا ہے ارتعاش کے ساتھ
وہ حسرتوں میں کیا کرتا ہے شمار مجھے
وہ میرا نام جو لیتا بھی ہے تو کاش کے ساتھ
وہ میرے ساتھ رہا اور مجھے لگا میں نے
تمام رات گزاری ہے ایک لاش کے ساتھ
مرے خدا کسی جنگل میں دے ٹھکانہ مجھے
مرا گزارا نہیں شہرِ بد قماش کے ساتھ
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *