وہ عدم، وہ زخم وجود وذات، وہ ماورا
صلح غروب و طلوع کے ہیں معاملے
یہ جو دھوپ چھاؤں کے قافلوں کا پڑاؤ ہے
مجھے معجزات پہ دے رہا ہے یقین تو
مجھے حادثات کے خوف سے بھی نجات دے
دے کوئی نہ کوئی اداس رنگ نصیب کو
یا کسی سفر میں غموں کی دھول میں بھول جا
نہ ابھی تلک کوئی پاس آیا نہ دور ہے
نہ ابھی تلک کوئی وصل ہے نہ فراق ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)