جو ملا کس قدر عجیب ملا

جو ملا کس قدر عجیب ملا
جوگئیے رنگ کا نصیب ملا
دل ملا اور دیکھیے وہ بھی
وارثِ مقتل و صلیب ملا
آ رہے ہو جو یوں اداس تو کیا
راہ میں پھر کوئی رقیب ملا
پھر مصیبت کا وقت آن پڑا
اے خدا پھر کوئی حبیب ملا
اس سے بہتر تھا دشت میں رہتے
شہر جتنا ہمیں مہیب ملا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *