اجنبیوں والی بات ہے
اتنے لا تعلق تو نامانوس راستے بھی نہیں ہوتے
ہواؤں پر تازیانے برسانے سے
موسم زخمی نہیں ہوا کرتے
پھول مسلنے سے
بہاریں رنگ نہیں بدلتیں
شاخیں کاٹ دینے سے
جڑیں بنجر نہیں ہوتیں
بارش پہ کیچڑ اچھالنے سے
بادل میلے نہیں ہوا کرتے
چاہے جتنی بھی کوشش کر لو
ریت سے صرف صحرا ہی تعمیر کیے جا سکتے ہیں
جیسے تم زندگی گزار رہے ہو
اجنبیوں والی بات ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)