جیسے وہی سب کچھ ہے مری ذات سے پہلے

جیسے وہی سب کچھ ہے مری ذات سے پہلے
وہ بات کرے میری ہر اک بات سے پہلے
یک لخت کوئی وقت بدلتا نہیں یارو
اک شام بھی ہوتی ہے ہر اک رات سے پہلے
رو پڑنے سے پہلے ذرا مسکایا تھا وہ شخص
اک دھوپ سی گدرائی تھی برسات سے پہلے
میں نے کئی مضبوط چٹانوں کو اکھیڑا
میں اتنا تو بوڑھا نہ تھا صدمات سے پہلے
اک بوڑھی دعا مجھ کو سجھا دیتی ہے مشکل
ملتا ہے اشارہ مجھے حالات سے پہلے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *