تیرا درد پرانا ہے یا میرا درد پرانا
اک مدت سے گھری ہوئی ہیں آنکھیں اشکوں میں
ہنسی خوشی کا موسم دیکھے بیتا ایک زمانہ
تم نے ذرا سی غفلت برتی شہر ہوا ویرانہ
تم نے ایک نظر ڈالی تو ہوا ہے دشت سہانا
روتے روتے بچھڑا تھا وہ مجھ سے بھیگی رُت میں
بارش سے کہتا پھرتا ہوں اس کو ڈھونڈ کے لانا
ا سے میں اکثر کہتا تھا عشق عجب آتش ہے
اس میں آگ بجھانا بھی ہے ہوتا ہے آگ لگانا
فرحت عباس شاہ