چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم

چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم
کوئی آئے گا کب نہیں معلوم
ہم تو وہ ہیں کہ جن کو خود اپنی
وحشتوں کا سبب نہیں معلوم
ایک سکتے میں قید ہیں گویا
دن ڈھلا ہے کہ شب نہیں معلوم
وہ مری شخصیت کی کھوج میں ہیں
جن کو اپنا نسب نہیں معلوم
ساری دنیا کے دکھ ہیں گنتی میں
ایک تیری طلب نہیں معلوم
اس قدر خود سے اجنبیت ہے
دنیا والوں کو رب نہیں معلوم
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *