دل پتھر ہو جاتا ہے
میں تو اک آوارہ ہوں
اکثر پھرتے رہنے سے
اندر کی کیا جانیں گے
باہر رہنے والے لوگ
میرے اندر مت جھانکو
بینائی کھو بیٹھو گے
خوشبو سے نیچے اتریں
اس کو چھو کر آئیں گے
دل نے اس کو چاہا تھا
ہم تو اب بھی منکر ہیں
اس دنیا میں تم جیسے
نوے فیصد ہوتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)