تو مرے خواب کی دہلیز پہ آویزاں ہے
دل بھری بستی کی چوکھٹ پہ دھرا ہے یارو
درد مہتاب کی دہلیز پہ آویزاں ہے
بس ترے ہجر کی ماری ہوئی ہر شام مری
شہر بے تاب کی دہلیز پہ آویزاں ہے
اس طرح عکس ترا گھومتا ہے آنکھوں میں
جیسے گرداب کی دہلیز پہ آویزاں ہے
اب تو آئے کہ نہ آئے یہ ترے پیار کا غم
ہجر کے باب کی دہلیز پہ آویزاں ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)