چلو تمہارے کھوج میں کچھ تو کام ہوا

چلو تمہارے کھوج میں کچھ تو کام ہوا
منزل کھوئی اور سفر گمنام ہوا
ایسے میرے دل میں آن اترتا ہے
جیسے درد نہیں تیرا پیغام ہوا
آس بھی مٹتے مٹتے آخر مٹ ہی گئی
دن بھی ڈھلتے ڈھلتے آخر شام ہوا
تم سے رسم و راہ تھی بدنامی ٹھہری
تم سے ایک تعلق تھا الزام ہوا
میری رسمی، رسم و راہ اٹل نکلی
تیرا پختہ کام ارادہ خام ہوا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *