یقین
تحیّر کے عنابی رنگوں میں لپٹی ہوئی آنکھیں
دوست نہیں ہوتی
جب تک تحیّر سے باہر نہ آجائیں
بے اعتباری کا رنگ بھی عنابی ہوتا ہے
دل کے مضافات میں کیسی آبادیاں بس گئی ہیں
پھٹی ہوئی آنکھوں والے
عنابی لوگ
روئیدگی کی پریشانی کا باعث
امتناعی حسن جلد پہچانا جاتا ہے
چاہے عنابی ہی کیوں نہ ہو
اپنی آنکھیں واپس لے آؤ
یہ نہ ہو تحیّر سے باہر آنا مشکل ہو جائے
اور پانے لوگوں کو پہچاننا بھی
فرحت عباس شاہ