خاک اڑتی ہے ہم جدھر جائیں

خاک اڑتی ہے ہم جدھر جائیں
یہ نہ ہو راستوں میں مر جائیں
پھر رہے ہیں ازل سے آوارہ
بے قراری گھٹے تو گھر جائیں
یُوں بھلا چُپ ہوا ہے کون کبھی
سانس جو لیں تو خود ہی ڈر جائیں
تیری سمتیں تری تلاش ہزار
ہم اکیلے کدھر کدھر جائیں
اُن کا دامن ہو اور فرحت جی
موتیوں کی طرح بکھر جائیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *