جس پہ ہوتی ہے پیار کی بنیاد
ہاں یہی خاندان ہوتا ہے
ٹوٹ جائے اگر کوئی رشتہ
موتیوں کی قطار ٹوٹتی ہے
جیسے چہرہ کوئی بدلنے پر
زندگی کی مہار ٹوٹتی ہے
جس پہ ہوتی ہے پیار کی بنیاد
جس پہ ہم سب کو مان ہوتا ہے
ہاں یہی خاندان ہوتا ہے
ہر سُو تنہائیاں بکھرتی ہیں
جب کبھی خاندان ٹوٹتا ہے
ذات انسان، نام اور پہچان
اک مکمل جہان توٹتا ہے
جس پہ ہوتی ہے پیار کی بنیاد
جس پہ ہم سب کو مان ہوتا ہے
ہاں یہی خاندان ہوتا ہے
فرحت عباس شاہ