خالی واپس لوٹتا

خالی واپس لوٹتا
کیسا بچہ تھا
تنہائی کے ساتھ کھیلا کرتا
اور خاموشی سے باتیں کیا کرتا
ہوا سے لڑ بیٹھتا
اور دیواروں سے روٹھ جاتا
روٹھ جاتا
اور خواہش کرتا کہ اب وہ اسے منائیں
دیواریں اسے منائیں
اور وہ مان جائے
پہلی ہی بار مان جائے
لیکن وہ منائیں تو سہی
بازار جانے کی خواہش کرتا
اور خالی واپس لوٹتا
سوچتا
شاید بازار صرف دیکھنے کے لئے ہوتے ہیں
لیکن سب، صرف دیکھ کر ہی واپس کیوں نہیں آ جاتے
وہ اور الجھ جاتا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *