خدا شناسی

خدا شناسی
اداس مت ہو
اداس مت ہو یہی سفر ہے
یہی سفر تو ڈگر ڈگر ہے
نگر نگر میں تمہارے جیسے نہ جانے کتنے
ہوا ہوا چہرہِ تمنا شفق شفق رنگ نارسائی لیے ہوئے اور بِنا لیے
چاکِ بے ردائی
خدا خدا کر کے جی رہے ہیں
اداس مت ہو
تھپک تھپک کے مناؤ ناراضِ رازِ الفت
چمک چمک کے رہو ہمیشہ
کہو ہمیشہ پلک پلک کو کنارِ بیداریِ غمِ شب سجائے رکھے
نبھائے رکھے تمام عہدِ امامتِ صبر
دل
بنامِ نظامتِ جبر اپنی ہی قبر پر سے کتبہ اکھاڑ ڈالے
اجاڑ ڈالے مزید شہرِ یزید کی شام، لے کے شاموں کے سارے آلام، پھر بھی خوش ہو
کہو اسے پھر بھی خوش رہے اور الگ الگ سے
سُلگ سُلگ کے صبا صبا پر دھواں بچھائے نشانی چھوڑے
کہانی چھوڑے کہ دوسرے دن یہی بچیں گے یہی رہیں گے
اسے کہو اب جوانی چھوڑے کہ اب تو نادانیوں میں بھی
کچھ مزا نہیں ہے
یہاں کسی بھی ثواب کے ہاں جزا نہیں ہے
کہ جب تلک جرم کھل نہ جائے سزا نہیں ہے
اس اتنے بے انت بحر و بر میں کوئی بھی تم سے خفا نہیں ہے
اداس مت ہو
اداس مت ہو
اداس مت ہو کہ شاید ان میں
کہیں بھی تیرا خدا نہیں ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دکھ بولتے ہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *