خزاں نصیب

خزاں نصیب
اجنبی دیس میں
ایسے بھی ہوا کرتا ہے
چاہتیں راہ بھٹک جاتی ہیں
اور نہیں ملتی سرائے کوئی
اور کوئی جاننے والا بھی نہیں ہوتا کہیں آس نہ پاس
دل کسی ڈوبے ہوئے ڈر سے دھڑک اٹھتا ہے
شہر ہو جاتا ہے کچھ اور بھی تنگ و تاریک
میں تیرے شہر میں کیسا ہوں کسی روز مجھے دیکھنے آ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *