خواب کی پیشانی پر بھی

خواب کی پیشانی پر بھی
شکنیں پڑتی جاتی ہیں
تیز اجالا ہے پھر بھی
وحشت بڑھتی جاتی ہے
پورے کر دکھلائے ہیں
جتنے بھی پیمان کیے
حسرت آخر حسرت ہے
خون جلا کر چھوڑے گی
جیسا آپ سمجھتے ہیں
سب کچھ ویسا کیوں ہو گا
اس نے جانے کیا سمجھا
خوابوں کی آوازوں کو
خواب دعائیں ہوتے ہیں
جو خالی رہ جاتی ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *