ہے بلاوے کا انتظار ملا
ایک میں ہوں کہ ہو خطا سر زد
وہ کرم ہے کہ بار بار ملا
اُس وسیلے کو پہلے کیوں نہ رکھوں
جس وسیلے سے کردگار ملا
جیسی آفات ہوں، میسر ہے
سائباں کتنا پائیدار ملا
دل سنبھلنے میں پل نہیں لگتا
مجھ کو یہ کیسا غمگسار ملا
جتنا اترائیں ہم بہت کم ہے
دو جہانوں کا تاجدار ملا
فرحت عباس شاہ