پھر کوئی آرزو سفر میں ہے
رات کے ساتھ میں سفر میں ہوں
چاند کے ساتھ تو سفر میں ہے
بے سبب تو قدم نہیں اٹھتے
کوئی تو جستجو سفر میں ہے
درد کی رونقیں ہیں سینے میں
آنکھ کی آبجو سفر میں ہے
بادلوں سے مکالمہ ٹھہرا
آج تو گفتگو سفر میں ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)