درد بہلاتے ہیں ہم لوگ دوا جھیلتے ہیں

درد بہلاتے ہیں ہم لوگ دوا جھیلتے ہیں
دیں دھرم اپنا یہی ہے کہ خدا جھیلتے ہیں
من کی عریانی بدن پھاڑتی ہے اندر سے
اور باہر سے بھی ہم بندِ قبا جھیلتے ہیں
گھومتے جاتے ہیں تیزی سے مناظر اور ہم
یونہی چپ چاپ کھڑے سرد ہوا جھیلتے ہیں
ایک اک کر کے ستارے ہمیں آ ڈستے ہیں
رات بھر جرم جدائی کی سزا جھیلتے ہیں
منتظر بیٹھے ہیں اک حیطہِ کھنڈرات میں ہم
اور کوئی در نظر آنے کی دعا جھیلتے ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *