درد کو عادت بنا لے

درد کو عادت بنا لے
وہ کہتی ہے
مسلسل دکھ ہمیں آزاد کر دینے سے منکر ہے
اداسی دل سے لپٹی ہے
مصیبت راہ میں بیٹھی ہوئی ہے کتنی صدیوں سے
ہم اپنے ہجر کے ہاتھوں
بھلا کب تک اجڑتے ہی رہیں گے
اور کہیں سے کوئی خوش خبری نہیں آئے گی
پرسے کو
میں بولا
میں ترے دکھ کو سمجھتا ہوں
یہاں حساس دل
تاریں پرونے کے لئے ہی رہ گئے ہیں
یہ سزا ان کے نصیبوں میں لکھی ہے
درد کو عادت بنا لے!
ہجر کو دل میں پنپنے دے!
اداسی بھی سکوں دے گی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *