ہجر کی رات نہ جانے کوئی
میں تو سب بارشیں پہچانتا ہوں
میری برسات نہ جانے کوئی
غم کے ماروں کا اڑاتے ہیں مذاق
اپنی اوقات نہ جانے کوئی
ایک دھڑکا سا لگا رہتا ہے
میرے حالات نہ جانے کوئی
میرے الفاظ بہت سادہ ہیں
کیوں خیالات نہ جانے کوئی
آپ ہیں دل میں کِسے کیا معلوم
آپ ہیں ساتھ نہ جانے کوئی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)