درد کی لہر ہر مسام تلک

درد کی لہر ہر مسام تلک
پھیل جاتی ہے صبح شام تلک
اب کہاں کی محبتیں فرحت
اس کا رشتہ تھا مجھ سے کام تلک
مجھ کو معلوم ہے رسائی تری
شہر بھر میں ہے میرے نام تلک
پہلے ملتا تھا وہ گلے لگ کر
اب گوارا نہیں سلام تلک
دوسری کوئی بھی نہیں تصویر
تیرے غم سے خیالِ خام تلک
میں بھلا کیوں کروں گِلہ اس کا
چاند آتا ہے میری بام تلک
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *