آج یہ انقلاب کیسا ہے
عمر سے چل رہا ہے ساتھ مرے
جانے یہ اضطراب کیسا ہے
موت کس طرح کا سمندر ہے
زندگی کا سراب کیسا ہے
میری آنکھوں میں جھانکتے ہی نہیں
پوچھتے ہیں کہ خواب کیسا ہے
چاند ہوتا تو کوئی بات بھی تھی
چاندنی سے حجاب کیسا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)